Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

مر رہا ہوں میں خیال یار میں

غوثی شاہ

مر رہا ہوں میں خیال یار میں

غوثی شاہ

MORE BYغوثی شاہ

    مر رہا ہوں میں خیال یار میں

    حسرتیں ہیں سو دل بیمار میں

    سادگی پر ان کی مرتا ہے جہاں

    ڈھیر ہے لاشوں کے سب بازار میں

    کر دیا چھلنی کلیجے کو تمام

    برچھیاں ہیں کیا نگاہ یار میں

    میرے نالوں نے جلایا سب چمن

    خار تک باقی نہیں گلزار میں

    اڑ کے سر قاتل کے قدموں پر گرا

    پھل لگا حسرت کا نخل وار میں

    زندگی ہے اس میں اس میں موت ہے

    فرق ہے اقبال میں انکار میں

    ایک دم میں سینکڑوں گھائل ہوئے

    کتنی چھریاں ہیں نگاہ یار میں

    گور پر حسرت برستی ہے مری

    مر گیا ہوں حسرت دیدار میں

    ان کا گھر آئینہ ہو گیا

    لگ گئے دل سب در و دیوار میں

    کھد رہی ہے قبر تلواروں سے کے

    دفن غوثیؔ کا ہے کوئے یار میں

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے