کیا کہوں خود کو میں اپنے میں کیا کیا ہو گیا
کیا کہوں خود کو میں اپنے میں کیا کیا ہو گیا
خود تماشائی بنا خود ہی تماشا ہو گیا
خود میں خود کو دیکھتا ہوں خود کا خود ہوں آئینہ
آپ ہی بندہ نما اور آپ مولیٰ ہو گیا
سب مری شانیں ہیں میرے روپ میرے طور ہیں
ہر تعین میں نرالا رنگ میرا ہو گیا
وہ ہیولیٰ ہوں کہ مجھ سے ہے جہاں کے سب نمود
جو نہ تھا کچھ بھی وہ سب مجھ سے ہویدا ہو گیا
سب خیالی صورتیں ہیں ایک ہوں میں ایک ہوں
میری غیریت کا ہر صورت کو دھوکا ہو گیا
باوجود اس کے کہ میں ہی سب میں ظاہر ہوں مگر
میری یہ بے پردگی خود ایک پردہ ہو گیا
خود کو ہر ہر آئینہ میں دیکھتا ہوں میں الگ
خود ہی پھر کثرت میں وحدت کا معمہ ہو گیا
شکل نامحرم کہیں رہتا ہوں میں جلوہ فزا
صورت غوثیؔ کہیں عرفان والا ہو گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.