کوئی مست مجھ کو بنا گیا وہ پیالہ مجھ کو پلا گیا
کوئی مست مجھ کو بنا گیا وہ پیالہ مجھ کو پلا گیا
دیا کان میں مرے پھونک کچھ مجھے جانے کیا وہ بنا گیا
وہ فسوں تھا اس کی نگاہ میں کہ فسوں بھی جس کو نہ کہہ سکیں
مجھے خود نظر وہ بنا گیا وہ نظر ملا کے چلا گیا
وہ شراب اس کی شراب تھی کہ حلال بھی تھی وہ پاک بھی
وہ تھا نشہ اس کا بھی نشہ کچھ کہ میں خود کو کھویا بھی پا گیا
دیا میں نے جان بھی تن اسے دیا میں نے دین بھی دل اسے
لیا لے کے پھر کیا مسترد انہیں اور کچھ وہ بنا گیا
کوئی دیکھنا اسے دیکھنا کہ نظر میں اس کی ہے کیمیا
کہ میں پہلے کی طرح اب نہیں مجھے جانے کیا وہ بنا گیا
عجب اس کی باتوں میں بات تھی کہ چھپی ہوئی کوئی ذات تھی
کہ پتے تھے سارے کھلے ہوئے وہ بتا کے سب کو پتا گیا
کوئی اک کو سب ہی سمجھتا تھا کوئی سب کو سب اسے چھوڑ کر
وہی وہ ہے سب میں یہ سب نہیں وہ سبھوں میں ایسا بتا گیا
جسے ڈھونڈھتا تھا میں جا بجا وہ نظر بچا کے تھا ہر جگہ
وہ نظر نواز ہر اک جگہ مجھے اس کا جلوہ دکھا گیا
وہ بلا کی اس کی تھی سادگی کہ نظر جہاں نہ جچتی تھی
مگر اس پہ بھی وہ کریم تھا کہ بتا کے سب کو پتا گیا
کیا جام ہستی سے مست جب تو لگا وہ غوثیؔ کو چھوڑنے
بڑی منتوں سے پتہ لیا تو کمال نام بتا گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.