نور ہو جا شمع روئے یار کا پروانہ بن
نور ہو جا شمع روئے یار کا پروانہ بن
گر تجھے بننا ہو کچھ تو عقل کھو دیوانہ بن
سرمۂ اہل نظر بن ہو کسی کی خاک پا
مست بننا ہو تو چشم مست کا مستانہ بن
گر تجھے بننا ہو کچھ تو ہیچ بن اور کچھ نہ بن
کیا کہوں پھر تجھ کو میں کیا کیا تو بن کیا کیا نہ بن
گو چہ دانا ہے تو دانایان عالم میں مگر
راہ میں دل دار کی نادان بن دانا نہ بن
ایک ہے سب میں تو سب ہیں ایک میں پا رمز کو
ڈال دے حیرت میں سب کو اور تو حیرت خانہ بن
ڈھونڈھ ہے جن کی انہیں کے ہی تو کاشانہ میں ہے
بے خبر ہشیار ہو اب ان کا تو کاشانہ بن
دیکھ پھر اس کے یگانہ بن کے جلوے آپ میں
یار سے ہو جائے گا نہ آپ سے بیگانہ بن
ساکنان کوئے جاناں پر ہو قرباں جان سے
شاہ بننا ہو غلام نرگس مستانہ بن
راز آبادی کا تیری تیری بربادی میں ہے
نیستی لے پھر تو مرآت رخ جانانہ بن
پھر شراب ہستی دل دار کی مستی میں رہ
روح سے خم دل سے شیشہ جسم سے پیمانہ بن
بن کے پیمانہ سے شیشہ پھر تو شیشہ سے ہو خم
خم سے پھر ہو خمکدہ پھر ساقی خم خانہ بن
دید کرنا ہو تو روئے یار کا آئینہ ہو
صدقے ہونا ہو تو ان کے گیسوؤں کا شانہ بن
گر تجھے بننا ہو غوثیؔ کچھ نہ بن معلوم بن
وہ بنائیں جب تو پھر تو جان بن جانا نہ بن
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.