Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

نور ہو جا شمع روئے یار کا پروانہ بن

غوثی شاہ

نور ہو جا شمع روئے یار کا پروانہ بن

غوثی شاہ

MORE BYغوثی شاہ

    نور ہو جا شمع روئے یار کا پروانہ بن

    گر تجھے بننا ہو کچھ تو عقل کھو دیوانہ بن

    سرمۂ اہل نظر بن ہو کسی کی خاک پا

    مست بننا ہو تو چشم مست کا مستانہ بن

    گر تجھے بننا ہو کچھ تو ہیچ بن اور کچھ نہ بن

    کیا کہوں پھر تجھ کو میں کیا کیا تو بن کیا کیا نہ بن

    گو چہ دانا ہے تو دانایان عالم میں مگر

    راہ میں دل دار کی نادان بن دانا نہ بن

    ایک ہے سب میں تو سب ہیں ایک میں پا رمز کو

    ڈال دے حیرت میں سب کو اور تو حیرت خانہ بن

    ڈھونڈھ ہے جن کی انہیں کے ہی تو کاشانہ میں ہے

    بے خبر ہشیار ہو اب ان کا تو کاشانہ بن

    دیکھ پھر اس کے یگانہ بن کے جلوے آپ میں

    یار سے ہو جائے گا نہ آپ سے بیگانہ بن

    ساکنان کوئے جاناں پر ہو قرباں جان سے

    شاہ بننا ہو غلام نرگس مستانہ بن

    راز آبادی کا تیری تیری بربادی میں ہے

    نیستی لے پھر تو مرآت رخ جانانہ بن

    پھر شراب ہستی دل دار کی مستی میں رہ

    روح سے خم دل سے شیشہ جسم سے پیمانہ بن

    بن کے پیمانہ سے شیشہ پھر تو شیشہ سے ہو خم

    خم سے پھر ہو خمکدہ پھر ساقی خم خانہ بن

    دید کرنا ہو تو روئے یار کا آئینہ ہو

    صدقے ہونا ہو تو ان کے گیسوؤں کا شانہ بن

    گر تجھے بننا ہو غوثیؔ کچھ نہ بن معلوم بن

    وہ بنائیں جب تو پھر تو جان بن جانا نہ بن

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے