ہماری ہستی کا ذکر ہی کیا ذری بھی جس کو بقا نہیں ہے
ہماری ہستی کا ذکر ہی کیا ذری بھی جس کو بقا نہیں ہے
نہ جان اپنی نہ جسم اپنا کہیں بھی اپنا پتا نہیں ہے
خدا کو بندہ کہو نہ ہرگز خدا یہ بندہ بنا نہیں ہے
نہ بندے کو تم خدا بناؤ کہ بندہ ہرگز خدا نہیں ہے
جو یہ ہے وہ ہے جو وہ ہے یہ ہے نہ حق ہے بندہ نہ بندہ حق ہے
جو یہ ہے یہ ہے جو وہ ہے وہ ہے اگرچہ یہ وہ جدا نہیں ہے
خدا ہے کیا چیز کیا کہوں میں خدا کو کیسا خدا کہوں میں
کہ چھوٹا منہ اور بات بالا یہ بات ہرگز روا نہیں ہے
ہے مفت حیران کیوں تو زاہد خدا کو کیوں کر چلا مقید
جدا خدا کو سمجھ نہ اندھے کہ عرش ہی پر خدا نہیں ہے
بیان غوثیؔ ہو وصل کا کیا عجیب حیرت کا ہے تماشہ
جو دیکھتا ہوں میں دو جہاں میں تو کوئی اس کے سوا نہیں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.