Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

ہماری ہستی کا ذکر ہی کیا ذری بھی جس کو بقا نہیں ہے

غوثی شاہ

ہماری ہستی کا ذکر ہی کیا ذری بھی جس کو بقا نہیں ہے

غوثی شاہ

MORE BYغوثی شاہ

    ہماری ہستی کا ذکر ہی کیا ذری بھی جس کو بقا نہیں ہے

    نہ جان اپنی نہ جسم اپنا کہیں بھی اپنا پتا نہیں ہے

    خدا کو بندہ کہو نہ ہرگز خدا یہ بندہ بنا نہیں ہے

    نہ بندے کو تم خدا بناؤ کہ بندہ ہرگز خدا نہیں ہے

    جو یہ ہے وہ ہے جو وہ ہے یہ ہے نہ حق ہے بندہ نہ بندہ حق ہے

    جو یہ ہے یہ ہے جو وہ ہے وہ ہے اگرچہ یہ وہ جدا نہیں ہے

    خدا ہے کیا چیز کیا کہوں میں خدا کو کیسا خدا کہوں میں

    کہ چھوٹا منہ اور بات بالا یہ بات ہرگز روا نہیں ہے

    ہے مفت حیران کیوں تو زاہد خدا کو کیوں کر چلا مقید

    جدا خدا کو سمجھ نہ اندھے کہ عرش ہی پر خدا نہیں ہے

    بیان غوثیؔ ہو وصل کا کیا عجیب حیرت کا ہے تماشہ

    جو دیکھتا ہوں میں دو جہاں میں تو کوئی اس کے سوا نہیں ہے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے