پہلو میں میرے دل ہے احمد پہ مرنے والا
پہلو میں میرے دل ہے احمد پہ مرنے والا
اور دم مرا یہ دم ہے احمد کا بھرنے والا
مضطر کو چین آئے بے کل قرار پائے
دیکھے جو زلف ان کی کوئی بکھرنے والا
احمد کا عشق چھوڑوں کافر نہیں ہوں ناصح
ترشی سے یہ نہیں ہے نشہ اترنے والا
آتی تھیں یہ صدائیں وقت ولادت شہہ
اب نخل کفر کی ہے یہ جڑ کترنے والا
پھر وار تیغ فرقت دل پر لگا ہے کاری
اب زخم دل ہے شاید کوئی ابھرنے والا
اسریٰ کی شب یہ دیتے جبریل تھے صدائیں
سردار دو جہاں ہے اس دم سنورنے والا
سارے جہاں کا سچا ہے قول کا یہ پکا
جاناں نہیں یہ اپنا ہرگز مکرنے والا
اب یا نبی دکھا دو روئے مبارک اپنا
ہوں عشق میں تمہارے جاں سے گزرنے والا
جو دیکھ لوں میں جلوہ مولا کے صدقے ہو کر
غوثیؔ میں جان اپنی ہوں نذر کرنے والا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.