Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

امیری کیسی کیا یہ مرتبہ شاہی وزیری کا

غلام علی راسخؔ

امیری کیسی کیا یہ مرتبہ شاہی وزیری کا

غلام علی راسخؔ

MORE BYغلام علی راسخؔ

    امیری کیسی کیا یہ مرتبہ شاہی وزیری کا

    تو اے غافل شناسائے مدارج ہو فقیری کا

    نہ بھاویں گے ہمارے بعد اسے دلہائے بے نسبت

    ہمیں اک عمر رووے گا مزا دل کی اسیری کا

    جوانی ہنس کے کاٹی اب پلک پر اشک چمکی ہے

    جو رات آخر ہوئی نکلا ستارہ صبح پیری کا

    مرے نالوں کے سننے سے تو چپ لگ جائے گی تجھ کو

    نہ رکھ آہنگ میرے ساتھ بلبل ہم صفیری کا

    گرانا چاہتا ہے عجب دانش مجھ کو رتبہ سے

    جنوں آ بھی یہی تو وقت ہے اب دستگیری کا

    سخن سنجاں صاحب دل ہے قدر اس کی سمجھتے ہیں

    بدل ہے یہ مرا دیوان دیوان نظیری کا

    وہ بزم شعر کیا جس میں نہ آویں حضرت راسخؔ

    ‎کہ آنا ان کا آنا ہے شفائی کا نظیری کا

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے