میری ہر نظر میں صنم ہی صنم ہے
میری ہر نظر میں صنم ہی صنم ہے
صنم کی نظر میں کرم ہی کرم ہے
نہیں دوسرا میں کوئی دوسرا ہے
حرم ہے حرم میں صنم ہی صنم ہے
نمازی کا ہر سجدہ باب حرم تک
میرے سامنے تو صنم ہی صنم ہے
ہے حاجی کو تو بحر اسود کا بوسہ
میرے روبرو بس قدم ہی قدم ہے
ہوئی جب سے نسبت ہے مجھ کو صنم سے
کہوں کیا کرم ہے کرم ہی کرم ہے
کرم بے وجہ کس کو کیسے ملے گا
صنم سے کرم ہے کرم ہی کرم ہے
تجھے خوف عقبی ہے خوف لحد ہے
یہاں دونوں عالم عدم ہی عدم ہے
میں پوچھا تھا خانۂ دل سے کیا ہے
صدا آئی دل سے صنم ہی صنم ہے
غلامؔ صنم کو فنا پھر بقا میں
کہ بانی مبانی صنم ہی صنم ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.