Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

گزشتہ خاک نشینوں کی یادگار ہوں میں

امیر مینائی

گزشتہ خاک نشینوں کی یادگار ہوں میں

امیر مینائی

MORE BYامیر مینائی

    گزشتہ خاک نشینوں کی یادگار ہوں میں

    مٹا ہوا سا نشان سر مزار ہوں میں

    غریب چاہنے والوں میں تیرے یار ہوں میں

    دماغ عرش پہ ظاہر میں خاکسار ہوں میں

    ترے کرم میں کمی کچھ نہیں کریم ہے تو

    مرا قصور ہے جھوٹا امیدوار ہوں میں

    پڑا ہے دست اجل مجھ پہ لاکھ بار مگر

    نکل گیا ہوں تڑپ کر وہ بے قرار ہوں میں

    کچھ آج میں نے نئی پی ہے حضرت‌ واعظ

    ازل کا مست پرانا شراب خوار ہوں میں

    نگاہ گرم سے مجھ کو نہ دیکھ اے دوزخ

    خبر نہیں تجھے کس کا گناہگار ہوں میں

    زمین قصر سلاطیں سے آ رہی ہے صدا

    کہ آج منزل عشرت ہوں کل مزار ہوں میں

    پھر اس کی شان کریمی کے حوصلے دیکھے

    گناہ گار یہ کہہ دے گناہ گار ہوں میں

    جو مست ہوش میں آنے کا قصد کرتا ہے

    پکارتا ہے یہ ساقی کہ ہوشیار ہوں میں

    وہ کشتہ ہوں کہ مری لاش جس طرف گزری

    زمیں پکار اٹھی قابل مزار ہوں میں

    حضور وصل کی حسرت ازل سے ہے مجھ کو

    خیال کیجیے کب سے امیدوار ہوں میں

    خبر نہیں اسے روتا ہوں حال پر جس کے

    اداس صورت شمع سر مزار ہوں میں

    شب فراق مری جان دل سے کہتی ہے

    تڑپ چکا ہو اگر تو تو بے قرار ہوں میں

    بلائیں لیتی ہے پھر پھر کے گرد نومیدی

    یہ کس کے در پر الٰہی امیدوار ہوں میں

    وہ بے قرار ہوں دیکھے اگر تڑپ میری

    قرار بھی یہ پکارے کہ بے قرار ہوں میں

    پکارتا ہے یہ موباف اس کی چوٹی کا

    کہ سب سے پیچھے ہوں پر چوٹی کا سنگار ہوں میں

    بڑے مزے سے گزرتی ہے بے خودی میں امیرؔ

    وہ دن خدا نہ دکھائے کہ ہوشیار ہوں میں

    ویڈیو
    This video is playing from YouTube

    Videos
    This video is playing from YouTube

    مبارک علی

    مبارک علی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے