ہدف جس کا فقط دل ہو میں ایسے تیر کے قرباں
ہدف جس کا فقط دل ہو میں ایسے تیر کے قرباں
بدن جس سے نہ گھائل ہو میں اس شمشیر کے قرباں
جو لیلیٰ نے کہا ہنس کے کہ بیڑی ڈال دو اس کے
گیا بن قیس دیوانہ ہوا زنجیر کے قرباں
کہو شیریں سے جا بیٹھے مزے سے گھر میں خسرو کے
ہوا فرہاد اس کے دم سے جوئے شیر کے قرباں
اٹھا کر برقع مکھڑے سے ذرا صورت تو دکھلا دے
حجاب اتنا نہ کر مجھ سے تری تصویر کے قرباں
تو خاک اپنے قدم کی دے نہ کر محتاج کندن کا
کسے ملتی ہے یہ دولت میں اس اکسیر کے قرباں
ترابؔ اس نے جوانی میں مجھے پیروں کی نعمت دی
بنایا پیر مجھ کو میں تو اپنے پیر کے قرباں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.