سمجھا ہوا ہوں شومئی دست دعا کو میں
سمجھا ہوا ہوں شومئی دست دعا کو میں
کچھ روز اور دیکھ رہا ہوں خدا کو میں
ثابت قدم رہوں کہ تلاطم کا ساتھ دوں
ساحل کے رخ تو لا نہ سکوں گا ہوا کو میں
کشتی خدا پہ چھوڑ کے بیٹھا ہے مطمئن
دریا میں پھینک دوں نہ کہیں نا خدا کو میں
انسان ہوں خطائے وفا بخش دیجیے
بس کیجیے پہنچ تو چکا ہوں سزا کو میں
مطلب پرست دوست نہ آئے فریب میں
بیٹھا رہا لیے ہوئے دام وفا کو میں
آ اے جنون عشق کی تکمیل زیست ہو
توڑوں طلسم خانۂ ارض و سما کو میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.