کون مجھے آج جگا کر گیا
کون مجھے آج جگا کر گیا
حسن خدا داد دکھا کر گیا
نقش قدم ہو گئے وہاں سینکڑوں
چلتے ہی چلتے جو ادا کر گیا
دیکھو تو عالم کو بت نازنین
ہوئے کرشمے میں فدا کر گیا
کس کی تھی یہ باڑ کہ قاتل نے آج
بیٹھے ہوئے آنکھ لڑا کر گیا
چونک میں بیدار ہوا خواب سے
سینے سے اس نے جو لگا کر گیا
ظلم و ستم ایسا نہ دیکھا کہیں
آپ ہنسا ہم کو رولا کر گیا
کیوں نہ ہوں فرہاد وہ شیریں ادا
شربت دیدار پلا کر گیا
ذوق سے اب مست ہوا ہوں حبیبؔ
جام محبت جو پلا کر گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.