Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

ہم وصل میں ایسے کھوئے گئے فرقت کا زمانا بھول گئے

کامل شطاری

ہم وصل میں ایسے کھوئے گئے فرقت کا زمانا بھول گئے

کامل شطاری

MORE BYکامل شطاری

    ہم وصل میں ایسے کھوئے گئے فرقت کا زمانا بھول گئے

    ساحل کی خوشی میں موجوں کا طوفان اٹھانا بھول گئے

    آنکھوں میں جو صورت تھی ان کی غیروں سے چھپانا بھول گئے

    پھولوں کی محبت میں دامن کانٹوں سے بچانا بھول گئے

    دل رکھ تو لیا وعدہ کر کے اور وعدے پہ آنا بھول گئے

    یا یہ کہ محبت وہ نہ رہی یا ناز اٹھانا بھول گئے

    بیتابیٔ دل کے ہاتھوں سے توہین محبت ہو نہ سکی

    اچھا بھی ہوا جب وہ آئے ہم حال سنانا بھول گئے

    جب چاہنے والے ختم ہوئے اس وقت انہیں احساس ہوا

    اب یاد میں ان کی روتے ہیں ہنس ہنس کے رلانا بھول گئے

    جینا ہے ترے ہی قدموں میں مرنا ہے ترے ہی قدموں میں

    کیا خوب ہوا ہم در سے ترے سر اپنا اٹھانا بھول گئے

    کیوں نیچی نگاہوں سے مجھ کو پیمانہ دکھا کر ہنستے ہو

    آنکھیں تو ملا کر بات کرو نظروں سے پلانا بھول گئے

    یا تو نے نظر خیرہ کر دی اے برق تجلی یا ہم ہی

    دیدار میں اپنی آنکھوں کا احسان اٹھانا بھول گئے

    خود آپ نے اپنے کاملؔ کو دیوانہ بنا کر چھوڑا ہے

    اب ہوش اڑے کیوں جاتے ہیں کیا ہوش اڑانا بھول گئے

    مأخذ :
    • کتاب : واردات کامل دیوان کامل (Pg. 213)
    • Author : کامل شطاری
    • مطبع : کامل اکیڈمی (1962)
    • اشاعت : 4th

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے