ہم نے دیکھیں ہزار کی آنکھیں
ہم نے دیکھیں ہزار کی آنکھیں
پر کہاں اس نگار کی آنکھیں
لال ڈورے ہیں بندِ پائے نظر
صید کرتی ہیں یار کی آنکھیں
جانتے ہو کہ کہہ رہی کیا ہیں
عاشقِ بےقرار کی آنکھیں
کب یہ راحت سے بیٹھنے دیں گی
کہیں چھپتی ہیں پیار کی آنکھیں
ان پپوٹوں میں یا مرے دل میں
کس میں رہتی ہیں یار کی آنکھیں
کیا کیا اس نے خود نہیں واقف
ایک عالم شکار کی آنکھیں
کرتی ہیں رازِ دل کی غمازی
عاشقِ پردہ دار کی آنکھیں
بعدِمُردن بھی تھیں کھلی کی کھلی
ہائے وہ انتظار کی آنکھیں
بے پلائے کے مست کرتی ہیں
ساقیٔ پُر خمار کی آنکھیں
نہ بھلائی گئیں بھلانے سے
حسرتؔ جاں سپار کی آنکھیں
- کتاب : سرودِ روحانی (Pg. 191)
- اشاعت : Second
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.