کیسے چھپاؤں راز غم دیدۂ تر کو کیا کروں
کیسے چھپاؤں راز غم دیدۂ تر کو کیا کروں
دل کی تپش کو کیا کروں سوز جگر کو کیا کروں
غیر ہے گرچہ ہم نشیں بزم میں ہے تو وہ حسیں
پھر مجھے لے چلا وہیں ذوق نظر کو کیا کروں
شورش عاشقی کہاں اور میری سادگی کہاں
حسن کو تیرے کیا کہوں اپنی نظر کو کیا کروں
غم کا نہ دل میں ہو گزر وصل کی شب ہو یوں بسر
سب یہ قبول ہے مگر خوف سحر کو کیا کروں
حال میرا تھا جب بتر تب نہ ہوئی تمہیں خبر
بعد میرے ہوا اثر اب میں اثر کو کیا کروں
دل کی ہوس مٹا تو دی ان کی جھلک دکھا تو دی
پر یہ کہو کہ شوق کی بار دگر کو کیا کروں
حسرتؔ نغز گو ترا کوئی نہ قدرداں ملا
اب یہ بتا کہ میں ترے عرض ہنر کو کیا کروں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.