ہستی ہے جب تک ہم ہیں اسی اضطراب میں
ہستی ہے جب تک ہم ہیں اسی اضطراب میں
جوں موج آ پھنسے ہیں عجب پیچ و تاب میں
نے خانۂ خدا ہے نہ ہے یہ بتوں کا گھر
رہتا ہے کون اس دل خانہ خراب میں
آئینہ عدم ہی میں ہستی ہے جلوہ گر
ہے موجزن تمام یہ دریا حباب میں
غافل جہاں کی دید کو مفت نظر سمجھ
پھر دیکھنا نہیں ہے اس عالم کو خواب میں
ہر جزو کل کے ساتھ بمعنی ہے اتصال
دریا سے در جدا ہی پہ ہے غرق آب میں
میں اور دردؔ مجھ سے خریداری بتاں
ہے ایک دل بساط میں سو کس حساب میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.