Sufinama

ہزاروں خواہشیں ایسی کہ ہر خواہش پہ دم نکلے

مرزا غالب

ہزاروں خواہشیں ایسی کہ ہر خواہش پہ دم نکلے

مرزا غالب

MORE BYمرزا غالب

    ہزاروں خواہشیں ایسی کہ ہر خواہش پہ دم نکلے

    بہت نکلے مرے ارمان لیکن پھر بھی کم نکلے

    ڈرے کیوں میرا قاتل کیا رہے گا اس کی گردن پر

    وہ خوں جو چشم تر سے عمر بھر یوں دم بدم نکلے

    نکلنا خلد سے آدم کا سنتے آئے ہیں لیکن

    بہت بے آبرو ہو کر ترے کوچے سے ہم نکلے

    بھرم کھل جائے ظالم تیرے قامت کی درازی کا

    اگر اس طرۂ پر پیچ و خم کا پیچ و خم نکلے

    مگر لکھوائے کوئی اس کو خط تو ہم سے لکھوائے

    ہوئی صبح اور گھر سے کان پر رکھ کر قلم نکلے

    ہوئی اس دور میں منسوب مجھ سے بادہ آشامی

    پھر آیا وہ زمانہ جو جہاں میں جام جم نکلے

    ہوئی جن سے توقع خستگی کی داد پانے کی

    وہ ہم سے بھی زیادہ خستۂ تیغ ستم نکلے

    محبت میں نہیں ہے فرق جینے اور مرنے کا

    اسی کو دیکھ کر جیتے ہیں جس کافر پہ دم نکلے

    کہاں مے خانہ کا دروازہ غالبؔ اور کہاں واعظ

    پر اتنا جانتے ہیں کل وہ جاتا تھا کہ ہم نکلے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے