Sufinama

خرد مندوں سے کیا پوچھوں کہ میری ابتدا کیا ہے

علامہ اقبال

خرد مندوں سے کیا پوچھوں کہ میری ابتدا کیا ہے

علامہ اقبال

MORE BYعلامہ اقبال

    خرد مندوں سے کیا پوچھوں کہ میری ابتدا کیا ہے

    کہ میں اس فکر میں رہتا ہوں میری انتہا کیا ہے

    خودی کو کر بلند اتنا کہ ہر تقدیر سے پہلے

    خدا بندے سے خود پوچھے بتا تیری رضا کیا ہے

    مقام گفتگو کیا ہے اگر میں کیمیا گر ہوں

    یہی سوز نفس ہے اور میری کیمیا کیا ہے

    نظر آئیں مجھے تقدیر کی گہرائیاں اس میں

    نہ پوچھ اے ہم نشیں مجھ سے وہ چشم سرمہ سا کیا ہے

    اگر ہوتا وہ مجذوب فرنگی اس زمانے میں

    تو اقبالؔ اس کو سمجھاتا مقام کبریا کیا ہے

    نوائے صبح گاہی نے جگر خوں کر دیا میرا

    خدایا جس خطا کی یہ سزا ہے وہ خطا کیا ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے