Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

خودی وہ بحر ہے جس کا کوئی کنارہ نہیں

علامہ اقبال

خودی وہ بحر ہے جس کا کوئی کنارہ نہیں

علامہ اقبال

MORE BYعلامہ اقبال

    خودی وہ بحر ہے جس کا کوئی کنارہ نہیں

    تو آب جو اسے سمجھا اگر تو چارہ نہیں

    طلسم گنبد گردوں کو توڑ سکتے ہیں

    زجاج کی یہ عمارت ہے سنگ خارہ نہیں

    خودی میں ڈوبتے ہیں پھر ابھر بھی آتے ہیں

    مگر یہ حوصلۂ مرد ہیچ کارہ نہیں

    ترے مقام کو انجم شناس کیا جانے

    کہ خاک زندہ ہے تو تابع ستارہ نہیں

    یہیں بہشت بھی ہے، حور و جبرئیل بھی ہے

    تری نگہ میں ابھی شوخی نظارہ نہیں

    مرے جنوں نے زمانے کو خوب پہچانا

    وہ پیرہن مجھے بخشا کہ پارہ پارہ نہیں

    غضب ہے عین کرم میں بخیل ہے فطرت

    کہ لعل ناب میں آتش تو ہے شرارہ نہیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے