جو شباب آیا تو کیا کہوں وہ رات کے جیسے بدل گئے
دلچسپ معلومات
موسیٰ آزاد قوال کی آواز میں فلمی طرز پر لکھی ہوئی مقبولِ عام قوالی۔
جو شباب آیا تو کیا کہوں وہ رات کے جیسے بدل گئے
مغرور ہوئے ہیں وہ اس طرح جذبات کے جیسے بدل گئے
پچپن تو بتایا ساتھ مرے پر جواں ہوئے تو بچھڑ گئے
دورہ جو پڑا انقلاب کا حالات کے جیسے بدل گئے
یہ ابرو ہیں یا خنجر ہیں یہ مژگاں ہیں یا تلواریں
یہ شور ہے سارے شہر میں وہ سوغات کے جیسے بدل گئے
تری یاد میں آنسو جو بہہ گئے وہ بہتے بہتے یہ کہہ گئے
اب ان کا بھروسہ ہی کیا ہے وہ برسات کے جیسے بدل گئے
وعدوں کی حقیقت پوچھا تو بڑے ناز سے ہنس کر بولے وہ
اب ان کی حقیقت نہ پوچھئے وہ رات کے جیسے بدل گئے
پہلے تو مرا دل چھین لیا پھر مجھ پہ انوکھا ستم کیا
دیوانہ بنا کر مجھ کو ہنرؔ حالات کے جیسے بدل گئے
- کتاب : Moosa Azad Qawwal, Part 1 (Pg. 13)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.