ہو گیا لبریز میرے عشق کا پیمانہ اب
ہو گیا لبریز میرے عشق کا پیمانہ اب
آسماں کو چوم لے گی محفل رندانہ اب
چشم مرشد نے پلایا جام وحدت وہ مجھے
جسم کی ہر خواہشوں سے ہو گیا بیگانہ اب
ڈور سے نسبت کی تم نے گتھ دیے ہیں ایسے پر
خواب میں بھی اڑ نہیں سکتا کہیں پروانہ اب
رفتہ رفتہ عشق کا ایسا نشہ چڑھنے لگا
ہو گیا انداز میرا دیکھیے مستانہ اب
آپ آئے خواب میں اور کھل گئی قسمت میری
خوشبوؤں کا بن گیا مرکز مرا کاشانہ اب
آپ کے روضہ کی چادر سے ہوا پانے کے بعد
ہوش میں آنے لگا ہے آپ کا دیوانہ اب
آپ نے دیدار کی ایسی پلائی مے اسے
شانؔ کا مشکل ہوا ہے ہوش میں آ جانا اب
- کتاب : Sukhan Waraan-e-Izzat (Pg. 106)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.