چھیلے بانکے یار پہ مورا جیا لوٹا جائے ہے
چھیلے بانکے یار پہ مورا جیا لوٹا جائے ہے
تن من داروں اس پہ اپنا جی میں یہ ہی آئے ہے
نین کٹاری چمکائے اور تیر پلک دکھلائے ہے
بال کی لٹ کالی ناگن جھپٹ کے کاٹے کھائے ہے
بانکی چھب اور ترچھی چتون چال قیامت ڈھائے ہے
قہر خدا انداز کمر ہے بات میں سو بل کھائے
پیت کی آگ بھڑک گئی گھٹمیں تن من سلگا جائے ہے
بستی ہی میں جی لگتا اور جنگل ہی نہ سہائے ہے
ہجر کی تاب نہیں ہے موہن وصل سے اب انکار نہ کر
اپنے چاہنے والے کو کوئی اتنا بھی ترسائے ہے
مانا ہم نے یہ کہ حسیں ہیں ایک سے بہتر ایک بہت
لیکن ایک وہی سانولیا ہمرے من کا بھائے ہے
مرنے کو تیار ہوں میں بسم اللہ کر ذبح مجھے
بانکے چھیلے یار اگر تو تیغِ جفا چمکائے ہے
بسملؔ خوب سمجھتے ہیں ہم کہ تم ان پر مرتے ہو
لیکن وہ بھی تم سے اپنی لاگ کبھی جتلائے ہے
- کتاب : Kalam-e-Bismil (Pg. 122)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.