Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

چھیلے بانکے یار پہ مورا جیا لوٹا جائے ہے

افتخارالحق بسمل

چھیلے بانکے یار پہ مورا جیا لوٹا جائے ہے

افتخارالحق بسمل

MORE BYافتخارالحق بسمل

    چھیلے بانکے یار پہ مورا جیا لوٹا جائے ہے

    تن من داروں اس پہ اپنا جی میں یہ ہی آئے ہے

    نین کٹاری چمکائے اور تیر پلک دکھلائے ہے

    بال کی لٹ کالی ناگن جھپٹ کے کاٹے کھائے ہے

    بانکی چھب اور ترچھی چتون چال قیامت ڈھائے ہے

    قہر خدا انداز کمر ہے بات میں سو بل کھائے

    پیت کی آگ بھڑک گئی گھٹمیں تن من سلگا جائے ہے

    بستی ہی میں جی لگتا اور جنگل ہی نہ سہائے ہے

    ہجر کی تاب نہیں ہے موہن وصل سے اب انکار نہ کر

    اپنے چاہنے والے کو کوئی اتنا بھی ترسائے ہے

    مانا ہم نے یہ کہ حسیں ہیں ایک سے بہتر ایک بہت

    لیکن ایک وہی سانولیا ہمرے من کا بھائے ہے

    مرنے کو تیار ہوں میں بسم اللہ کر ذبح مجھے

    بانکے چھیلے یار اگر تو تیغِ جفا چمکائے ہے

    بسملؔ خوب سمجھتے ہیں ہم کہ تم ان پر مرتے ہو

    لیکن وہ بھی تم سے اپنی لاگ کبھی جتلائے ہے

    مأخذ :
    • کتاب : Kalam-e-Bismil (Pg. 122)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے