Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

اک جام کھنکتا جام کہ ساقی رات گزرنے والی ہے

قتیل شفائی

اک جام کھنکتا جام کہ ساقی رات گزرنے والی ہے

قتیل شفائی

MORE BYقتیل شفائی

    اک جام کھنکتا جام کہ ساقی رات گزرنے والی ہے

    اک ہوش ربا انعام کہ ساقی رات گزرنے والی ہے

    وہ دیکھ ستاروں کے موتی ہر آن بکھرتے جاتے ہیں

    افلاک پہ ہے کہرام کہ ساقی رات گزرنے والی ہے

    گو دیکھ چکا ہوں پہلے بھی نظارہ دریا نوشی کا

    ایک اور صلائے عام کہ ساقی رات گزرنے والی ہے

    یہ وقت نہیں ہے باتوں کا پلکوں کے سائے کام میں لا

    الہام کوئی الہام کہ ساقی رات گزرنے والی ہے

    مدہوشی میں احساس کے اونچے زینے سے گر جانے دے

    اس وقت نہ مجھ کو تھام کہ ساقی رات گزرنے والی ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے