Sufinama

اک عمر ہو گئی کہ اقامت سفر میں ہے

امیر مینائی

اک عمر ہو گئی کہ اقامت سفر میں ہے

امیر مینائی

MORE BYامیر مینائی

    اک عمر ہو گئی کہ اقامت سفر میں ہے

    نقشہ مگر وطن کا ابھی تک نظر میں ہے

    جو خون ابل چلے وہ مری چشم تر میں ہے

    جو داغ رنگ لائے وہ میری جگر میں ہے

    دن رات یاد ہے در دندان یار کی

    کشتی ہماری عمر کی آب گہر میں ہے

    ہم ہیں برنگ لالہ ازل سے الم نصیب

    جزو بدن ہے داغ جو اپنے جگر میں ہے

    اے بحر حسن دیکھ تڑپ انتظار کی

    مچھلی ہے مردمک جو مری چشم تر میں ہے

    نیرنگیاں تصور کامل کی دیکھیے

    تصویر یار دل میں ہے نقشہ نظر میں ہے

    مرتا ہے اس پہ غیر بھی تو میں ہوں بے قرار

    دشمن کے دل کا داغ بھی میرے جگر میں ہے

    دنیائے بے ثبات میں کیا ہو ہمیں ثبات

    جس گھر میں ہم مقیم وہ گھر ہی سفر میں ہے

    قاتل ابھی سوار بھی گھر سے نہیں ہوا

    کشتوں کا ڈھیر چار طرف رہ گزر میں ہے

    رکھتا نہیں زمین پہ مارے خوشی کے پاؤں

    شاید جواب خط کمر نامہ بر میں ہے

    یارب امیرؔ کے بھی گناہوں سے درگزر

    یہ بھی تو آخر امت خیرالبشر میں ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے