پس پردہ یاں کوئی آیا ہوا ہے
پس پردہ یاں کوئی آیا ہوا ہے
یہ غوغا کسی کا مچایا ہوا ہے
بت سنگ دل آپ اور یہ عنایت
یہ دل تو کسی کا چرایا ہوا ہے
نہ چشم حقارت سے دیکھو بشر کو
کہ قطرہ میں دریا سمایا ہوا ہے
تم اتنے سے ہو کر یہ فتنہ یہ شوخی
یہ جو بن کسی کا اڑایا ہوا ہے
دل سوختہ کی خرابی نہ پوچھو
تمہارا ہی یہ گھر جلایا ہوا ہے
مرا مر دم دیدہ ہے تیری صورت
یہ نقشہ بھی کیا کچھ جمایا ہوا ہے
ملائک بشر کو نہ کیوں سجدہ کرتے
کہ اس خاک میں کچھ ملایا ہوا ہے
سماتا نہیں علویؔ جامہ میں اپنے
تیرے دل میں کچھ تو سمایا ہوا ہے
- کتاب : خمخانۂ ازلی (Pg. 132)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.