نور میں جو ہوکے پر اڑنے لگے
نور میں جو ہوکے پر اڑنے لگے
آسماں پر مثل خور اڑنے لگے
پڑ گیا جس خاک پر اس کا قدم
داں کے ذرے مثل حور اڑنے لگے
گوشواروں سے تیرے جگنو کی طرح
جان پڑ کر لعل و در اڑنے لگے
برگ بوسیدہ کبوتر کی طرح
منہ سے گروہ کہہ دے پھر اڑنے لگے
یار تیرے نبض سے مثل براق
چرخ پر اسپ و شتر اڑنے لگے
سینکڑوں سرہائے اعدائے حسین
نکلی جب شمشیر حر اڑنے لگے
خوب بے کی کی اڑائی علوؔیا
ہو گئے سب سن کے پھر اڑنے لگے
- کتاب : خمخانۂ ازلی (Pg. 136)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.