Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

آنکھ کھلتے ہی تھا اک جلوہ نظر کے سامنے

امداد علی علوی

آنکھ کھلتے ہی تھا اک جلوہ نظر کے سامنے

امداد علی علوی

MORE BYامداد علی علوی

    آنکھ کھلتے ہی تھا اک جلوہ نظر کے سامنے

    کیا کہوں میں آگیا کیا کیا نظر کے سامنے

    آدمی کو دیکھا جب ہنستا نظر کے سامنے

    تھا سراپا نور کا پتلا نظر کے سامنے

    آنکھ سے نکلا اور آ بیٹھا نظر کے سامنے

    چھپ گیا نظروں ہی میں کیسا نظر کے سامنے

    دیکھ لے وہ جس کو ہو چشم بصیرت غور سے

    بہتا ہے اک نور کا دریا نظر کے سامنے

    ہم نے جس پر جان دی اور ہم کو دی ہے جس نے جاں

    دل کے اندر ہے وہ ہر دم یا نظر کے سامنے

    جب مقید سے سوئے مطلق گئی اپنی نگاہ

    جو کہ پایا تھا وہ سب کھویا نظر کے سامنے

    اب جہاں میں کچھ نہیں ہے آرزو علویؔ مجھے

    مرتے دم ہو صورت میرزا نظر کے سامنے

    مأخذ :
    • کتاب : خمخانۂ ازلی (Pg. 137)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے