جہاں میں ظہور بتاں ہو رہا ہے
جہاں میں ظہور بتاں ہو رہا ہے
نہاں تھا جو کچھ سب عیاں ہو رہا ہے
یہاں ہر نشاں بے نشاں ہو رہا ہے
مکاں بھی ہر اک لا مکاں ہو رہا ہے
وہاں جو ہوا اب یہاں ہو رہا ہے
کدھر کا تماشہ کہاں ہو رہا ہے
جو شم بصیرت ہو دیکھے ہر اک دم
فنا ہوکے ہر جسم جاں ہو رہا ہے
یہ کیا چیز ہے کچھ خبر بھی ہے غافل
ہر اک دم یوں ہی رائیگاں ہو رہا ہے
ازل میں جو بار امانت اٹھایا
ہر انساں کا یاں امتحاں ہو رہا ہے
نہیں کھلتا سر عدم وقت مردن
ہر اک لب بھی قفل دہاں ہو رہا ہے
فرشتوں کا کام اب بشر کر رہے ہیں
یہ فرش زمیں آسماں ہو رہا ہے
غضب ہے کہ بندے پہ سب کو یقیں ہے
خدا پر فقط اک گماں ہو رہا ہے
دم نزع علویؔ سے کیا پوچھتے ہو
وہ جاتے ہیں خالی مکاں ہو رہا ہے
- کتاب : خمخانۂ ازلی (Pg. 137)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.