عشق نے آگ لگائی رے سادھو عشق نے آگ لگائی
عشق نے آگ لگائی رے سادھو عشق نے آگ لگائی
دیت ہوں رام دوہائی رے سادھو عشق نے آگ لاگئی
رے سادھو عشق نے آگ لگائی
کنت کنزاً مخفیاً میں اپنی شان چھپائی
احببت ان اعرف کہہ کر نت نئی چھب دکھلائی
رے سادھو عشق نے آگ لگائی
فخلقت الخلق کی اپنے آگے دھونی رمائی
کن فیکن کا بھتہ لگا کر پھونک پھونک سلگائی
رے سادھو عشق نے آگ لگائی
فی انفسکم وھو معکم باتیں بہت سنائی
کیف مدالظل جو بولا بوجھ سوجھ میں آئی
رے سادھو عشق نے آگ لگائی
بول کے یا نار کونی برداً جلتی آگ بجھائی
لن ترانی کہہ طور کو پھونکا من مانی ٹھکرائی
رے سادھو عشق نے آگ لگائی
گھاس پھونس کی ایک جھونپڑی مر مرہم نے چھپائی
بھس میں چنگی ڈال جمال و شان جلال دکھائی
رے سادھو عشق نے آگ لگائی
نار اللہ الموقدۃ کو جب دل میں بھڑکائی
تن من دھن سب راکھ ہو وہی ایسی جان جولائی
رے سادھو عشق نے آگ لگائی
کہت رنگیلا سن رے چھبیلے اب کچھ سدھ بدھ آئی
گر کا نام لے کود آگ میں کیوں جان چورائی
رے سادھو عشق نے آگ لگائی
- کتاب : خمخانۂ ازلی (Pg. 159)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.