تجھ کو زاہد خدا نہیں ملتا
تجھ کو زاہد خدا نہیں ملتا
مجھ کو میرا پتہ نہیں ملتا
خلق میں کیسے کیا نہیں ملتا
ہائے پر میرزا نہیں ملتا
دل کا کیا مدعا نہیں ملتا
ہاں اسی کا پتہ نہیں ملتا
اپنی صورت کو دیکھ اے غافل
کیا تجھے آئینہ نہیں ملتا
دل گم گشتہ کو کہاں ڈھونڈوں
کہ کہیں نقش پا نہیں ملتا
ہم ہی گم ہو کے ڈھونڈھیں گے دل کو
دیکھیں ملتا ہے یا نہیں ملتا
ذرہ ذرہ میں کر خدا کو تلاش
وہ کسی اور جا نہیں ملتا
یہیں مل لیجے جس سے ملنا ہے
یاں سے جو چل دیا نہیں ملتا
یار کہنا ہے مجھ سے چھپ کے ملو
میں تو یوں برملا نہیں ملتا
علویؔ خود مطلبوں سے کیا ہے غرض
ملے میری بلا نہیں ملتا
- کتاب : خمخانۂ ازلی (Pg. 31)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.