کہیں کس سے کہ ان آنکھوں سے کیا کیا ہم نے دیکھا ہے
کہیں کس سے کہ ان آنکھوں سے کیا کیا ہم نے دیکھا ہے
خودی میں بھی خدائی کا تماشہ ہم نے دیکھا ہے
جو کہتا ہے کہ اس کا قد بالا ہم نے دیکھا ہے
وہ کہہ دے گا قسم کھا کر کہ طوبیٰ ہم نے دیکھا ہے
کہو کیا چیز ہے مٹی کا پتلا ہم نے دیکھا ہے
فلک بھی رکھتا ہے جس کی تمنا ہم نے دیکھا ہے
ہوا ہے جس پہ عالم زیر بالا ہم نے دیکھا ہے
یہ جس کے واسطے سب کچھ ہے اتنا ہم نے دیکھا ہے
قسم آنکھوں کی روئے مصطفیٰؐ کو ہم نے دیکھا ہے
وہ لب کو چشم کو رخسار سیما ہم نے دیکھا ہے
تری تصویر کا اے یار خاکہ ہم نے دیکھا ہے
کوئی ہے جس کو سب کہتے ہیں کہ مرزا ہم نے دیکھا ہے
سما جاتے ہوئے ذرے میں صحرا ہم نے دیکھا ہے
اتر جاتے ہوئے قطرے میں دریا ہم نے دیکھا ہے
جسے خلوت نشیں کہتے تھے در پردہ سمجھتے تھے
کھڑا ہے باندھ پر وہ بے ارادہ ہم نے دیکھا ہے
یہ در پردہ تمہارا آنا جانا کھل گیا ہم کو
یہ کیا کہتے ہو ہم کو کس نے دیکھا ہم نے دیکھا ہے
وہ سب چاہیں نہیں موقوف کچھ علویؔ و سفلی پر
بہت کچھ دیر و کعبہ و کلیسا ہم نے دیکھا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.