Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

یار آیا چمن میں بہار آئی ساقی مئے ناب پلا دے مجھے

امداد علی علوی

یار آیا چمن میں بہار آئی ساقی مئے ناب پلا دے مجھے

امداد علی علوی

یار آیا چمن میں بہار آئی ساقی مئے ناب پلا دے مجھے

مری ہستی و نیستی ایک بنا ایسے نشہ کے ساتھ اڑا دے مجھے

مجھے عشق نے پھونک کے خاک کی تجھے حسن بے لوث سے پاک کیا

تجھے پاک کیا مجھے خاک کیا یہ جو بھید ہے اس میں بتا دے مجھے

مجھے پیر مغاں نے شراب وہ دی ہو محو خدا مری ساری خودی

نہ خدا ہی جدا نہ خودی ہی جدا مئے وصل کے خم میں ڈبا دے مجھے

مرا نخل وجود یہ خشک ہوا نم غیر کا جس میں اثر نہ رہا

تو اب ایسا کوئی مجھے جام پلا کہ وہ پھونک کے دم میں جلا دے مجھے

ارے قاصد مضطر سوختہ پا تو جو یار کا پوچھے ہے مجھ سے پتا

مجھے اپنی بھی ہوش نہیں اصلاً ذرا میری خبر تو سنا دے مجھے

ترا نام ہوا مرا کام ہوا تیرا کام ہوا مرا نام ہوا

دونوں کا پھر اک انجام ہوا تو خودی میری چھڑا دے مجھے

ہوا عشق میں ایسا میں بے سر و پا مجھے سفلی و علویؔ سب ایک ہوا

باقی ہے جو نام و نشاں میرا مع نام و نشاں کے دے مجھے

مأخذ :
  • کتاب : خمخانۂ ازلی (Pg. 126)

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY
بولیے