یار آیا چمن میں بہار آئی ساقی مئے ناب پلا دے مجھے
یار آیا چمن میں بہار آئی ساقی مئے ناب پلا دے مجھے
مری ہستی و نیستی ایک بنا ایسے نشہ کے ساتھ اڑا دے مجھے
مجھے عشق نے پھونک کے خاک کی تجھے حسن بے لوث سے پاک کیا
تجھے پاک کیا مجھے خاک کیا یہ جو بھید ہے اس میں بتا دے مجھے
مجھے پیر مغاں نے شراب وہ دی ہو محو خدا مری ساری خودی
نہ خدا ہی جدا نہ خودی ہی جدا مئے وصل کے خم میں ڈبا دے مجھے
مرا نخل وجود یہ خشک ہوا نم غیر کا جس میں اثر نہ رہا
تو اب ایسا کوئی مجھے جام پلا کہ وہ پھونک کے دم میں جلا دے مجھے
ارے قاصد مضطر سوختہ پا تو جو یار کا پوچھے ہے مجھ سے پتا
مجھے اپنی بھی ہوش نہیں اصلاً ذرا میری خبر تو سنا دے مجھے
ترا نام ہوا مرا کام ہوا تیرا کام ہوا مرا نام ہوا
دونوں کا پھر اک انجام ہوا تو خودی میری چھڑا دے مجھے
ہوا عشق میں ایسا میں بے سر و پا مجھے سفلی و علویؔ سب ایک ہوا
باقی ہے جو نام و نشاں میرا مع نام و نشاں کے دے مجھے
- کتاب : خمخانۂ ازلی (Pg. 126)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.