عشق کی آمد ہے دل میں اضطراب آنے کو ہے
عشق کی آمد ہے دل میں اضطراب آنے کو ہے
خانہ ویرانی کو اک خانۂ خراب آنے کو ہے
وقت اظہار عمل رکھنا لحاظ کاتبین
روبرو اک روز یہ فرد حساب آنے کو ہے
لے وہ ساقی آ رہا ہے اے دل اب باتیں ہیں کیوں
بزم میں تم تک بھی اب دور شراب آنے کو ہے
آمد آمد عشق کی ہے درد دل پیدا ہوا
گڑ چکا خیمہ سواری جناب آنے کو ہے
جو گنہ کرتے ہیں کر لیجئے در توبہ ہے باز
پھر نہ ہو افسوس وقت سد باب آنے کو ہے
ہورہا ہے علوؔیا کیا شرح صدر مشت خاک
کاروان فیض شاہ بو تراب آنے کو ہے
- کتاب : خمخانۂ ازلی (Pg. 127)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.