فصل گل میں رنگ مستی کا جمانا چاہیے
فصل گل میں رنگ مستی کا جمانا چاہیے
اٹھ کے مسجد سے سوئے مے خانہ جانا چاہیے
مجھ سے ہے شوق شہادت کا تقاضا بار بار
تیغ قاتل کو گلے اپنے لگانا چاہیے
سن چکے ہم واعظ منبر نشیں سے وصف خلد
کوچۂ محبوب میں بستر لگانا چاہیے
فصل گل پہنچی ہے پھر آنے لگے ہیں بادہ خوار
ساقیا پھر جام مے گردش میں آنا چاہیے
دیکھ لینا چاہیے وحدت کے جلوے کی ضیا
گرد کثرت ساحت دل سے ہٹانا چاہیے
مے کدہ ہو دیر ہو مسجد ہو یا گلزار و دشت
ہر جگہ اس شوخ ہرجائی کو پانا چاہیے
یوں ہی اے واقفؔ گئی طفلی جوانی ہاتھ سے
اب تو پیری میں خدا کی یاد آنا چاہیے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.