Font by Mehr Nastaliq Web

سوز دل چاہیے چشم نم چاہیے اور شوق طلب معتبر چاہیے

اقبال عظیم

سوز دل چاہیے چشم نم چاہیے اور شوق طلب معتبر چاہیے

اقبال عظیم

MORE BYاقبال عظیم

    سوز دل چاہیے چشم نم چاہیے اور شوق طلب معتبر چاہیے

    ہوں میسر مدینے کی گلیاں اگر آنکھ کافی نہیں ہے نظر چاہیے

    ان کی محفل کے آداب کچھ اور ہیں لب کشائی کی جرأت مناسب نہیں

    ان کی سرکار میں التجا کے لیے جنبش لب نہیں چشم تر چاہیے

    اپنی روداد غم میں سناؤں کسے میرے دکھ کو کوئی اور سمجھے گا کیا

    جس کی خاک قدم بھی ہے خاک شفا میرے زخموں کو وہ چارہ گر چاہیے

    میں گدائے در شاہ کونین ہوں شیش محلوں کی مجھ کو تمنا نہیں

    ہو میسر زمیں پر کہ زیر زمیں مجھ کو طیبہ میں اک اپنا گھر چاہیے

    رونقیں زندگی کی بہت دیکھ لیں اب میں آنکھوں کا اپنی کروں گا بھی بھی

    اب نہ کچھ گفتنی ہے نہ کچھ دیدنی مجھ کو آقا کی بس اک نظر چاہیے

    ان نئے راستوں کی غلط روشنی ہم کو راس آئی ہے اور نہ راس آئے گی

    ہم کو کھوئی ہوئی روشنی چاہیے ہم کو آئین خیرالبشر چاہیے

    گوشہ گوشہ مدینے کا پر نور ہے سارا ماحول جلووں سے معمور ہے

    شرط یہ ہے کہ ظرف نظر چاہیے دیکھنے کو کوئی دیدہ در چاہیے

    مدحت سرور دو جہاں کے لیے صرف لفظ و بیاں کا سہارا نہ لو

    فن شعری ہے اقبال اپنی جگہ نعت کہنے کو خون جگر چاہیے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے