تجھے چشم شوق کا واسطہ کبھی اس طرف بھی تو ساقیا
تجھے چشم شوق کا واسطہ کبھی اس طرف بھی تو ساقیا
مری ہر نظر میں ہے تشنگی تری ہر نگاہ میں جام ہے
یہ حجاب جلوۂ حسن کیا مرے ذوق دید یہ رحم کھا
ذرا مسکرا کے نقاب اٹھا کہ نظر کو شوق سلام ہے
جسے کائنات نے سن لیا وہ صدا نہیں ہے کوئی صدا
جو تڑپ کے دل ہی میں رہ گیا وہی درد دل کا پیام ہے
چمن حیات کی رونقیں کوئی دیکھے میری نگاہ سے
یہ بہار اس کا ہے پیرہن یہ نسیم اس کا خرام ہے
وہ نیاز و ناز کی منزلیں کہ سجی تھیں پیار کی محفلیں
اور اب اک زمانہ گزر گیا نہ سلام ہے نہ پیام ہے
تجھے ناز یہ کہ بہ یک نظر مرے دل کو درد بنا دیا
مجھے یہ غرور کہ آج بھی مرے لب پہ تیرا ہی نام ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.