عشق میں لطفؔ جو تو اس سے نہ کمتر ہوتا
عشق میں لطفؔ جو تو اس سے نہ کمتر ہوتا
تیرا مرقد بھی شہیدی کے برابر ہوتا
عفو ہوتی نہ کسی طرح خطائے آدم
تو نہ حامی اگر اے شافع محشر ہوتا
راستہ خلد کا ملتا نہ گنہگاروں کو
بخدا تم سا پیمبر جو نہ رہبر ہوتا
تیرے دیدار کی امید نہ ہوتی جو مجھے
گور میں میرا گزارا نہیں دم بھر ہوتا
ان کی نعلین مبارک پہ تصدق کرتا
زر زمانے کا اگر مجھ کو میسر ہوتا
چومتے چاٹتے آنکھوں سے لگاتے اس کو
گر میسر در محبوب کا پتھر ہوتا
لطفؔ الطاف خدا ہوتا ہے جس شاعر پر
بخدا ہے وہی مداح پیمبر ہوتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.