Font by Mehr Nastaliq Web

عشق میں لطفؔ جو تو اس سے نہ کمتر ہوتا

لطف بریلوی

عشق میں لطفؔ جو تو اس سے نہ کمتر ہوتا

لطف بریلوی

MORE BYلطف بریلوی

    عشق میں لطفؔ جو تو اس سے نہ کمتر ہوتا

    تیرا مرقد بھی شہیدی کے برابر ہوتا

    عفو ہوتی نہ کسی طرح خطائے آدم

    تو نہ حامی اگر اے شافع محشر ہوتا

    راستہ خلد کا ملتا نہ گنہگاروں کو

    بخدا تم سا پیمبر جو نہ رہبر ہوتا

    تیرے دیدار کی امید نہ ہوتی جو مجھے

    گور میں میرا گزارا نہیں دم بھر ہوتا

    ان کی نعلین مبارک پہ تصدق کرتا

    زر زمانے کا اگر مجھ کو میسر ہوتا

    چومتے چاٹتے آنکھوں سے لگاتے اس کو

    گر میسر در محبوب کا پتھر ہوتا

    لطفؔ الطاف خدا ہوتا ہے جس شاعر پر

    بخدا ہے وہی مداح پیمبر ہوتا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے