Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

عشرت قطرہ ہے دریا میں فنا ہو جانا

مرزا غالب

عشرت قطرہ ہے دریا میں فنا ہو جانا

مرزا غالب

MORE BYمرزا غالب

    عشرت قطرہ ہے دریا میں فنا ہو جانا

    درد کا حد سے گزرنا ہے دوا ہو جانا

    تجھ سے قسمت میں مری صورت قفل ابجد

    تھا لکھا بات کے بنتے ہی جدا ہو جانا

    دل ہوا کشمکش چارۂ زحمت میں تمام

    مٹ گیا گھسنے میں اس عقدے کا وا ہو جانا

    اب جفا سے بھی ہیں محروم ہم اللہ اللہ

    اس قدر دشمن ارباب وفا ہو جانا

    ضعف سے گریہ مبدل بہ دم سرد ہوا

    باور آیا ہمیں پانی کا ہوا ہو جانا

    دل سے مٹنا تری انگشت حنائی کا خیال

    ہو گیا گوشت سے ناخن کا جدا ہو جانا

    ہے مجھے ابر بہاری کا برس کر کھلنا

    روتے روتے غم فرقت میں فنا ہو جانا

    گر نہیں نکہت گل کو ترے کوچے کی ہوس

    کیوں ہے گرد رہ جولان صبا ہو جانا

    بخشے ہے جلوۂ گل ذوق تماشا غالبؔ

    چشم کو چاہیے ہر رنگ میں وا ہو جانا

    تا کہ تجھ پر کھلے اعجاز ہوائے صیقل

    دیکھ برسات میں سبز آئنے کا ہو جانا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے