جاگ اٹھیں گے درد پرانے زخموں کی انگنائی میں
جاگ اٹھیں گے درد پرانے زخموں کی انگنائی میں
دل کی چوٹ ابھر آئے گی مت نکلو پروائی میں
کوئل کوکی موج صبا نے پاؤں میں گھنگھرو باندھ لیے
پیار کا نغمہ چھیڑ رہا ہے آج کوئی شہنائی میں
جو پہلے بدنام ہوئے تھے ان کو دنیا بھول گئی
ہم نے کیسے رنگ بھرے ہیں عشق تیری رسوائی میں
کون تمہارے دکھ بانٹے گا کون یہ ناز اٹھائے گا
ہم جس وقت نہ ہوں گے جاناں تڑپو گے تنہائی میں
آج فناؔ کے پیچھے پیچھے خاک اڑاتے پھرتے ہیں
لوگوں نے کیا دیکھ لیا ہے آج ترے سودائی میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.