Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

جب سے بلبل تونے دو تنکے لیے

امیر مینائی

جب سے بلبل تونے دو تنکے لیے

امیر مینائی

MORE BYامیر مینائی

    جب سے بلبل تونے دو تنکے لیے

    لوٹتی ہیں بجلیاں ان کے لیے

    مے نہ دی قرض اس نے دو دن کے لیے

    جس نے توڑے ہم سے گن گن کے لیے

    دن مرا روتا ہے میری رات کو

    رات روتی ہے مری دن کے لیے

    ہے جوانی خود جوانی کا سنگار

    سادگی گہنا ہے اس سن کے لیے

    پاک رکھا پاک دامن سے حساب

    بو سے بھی گن کے دیے گن کے لیے

    کون ویرانے میں دیکھے گا بہار

    پھول جنگل میں کھلے کن کے لیے

    ساری دنیا کے ہیں وہ میرے سوا

    میں نے دنیا چھوڑ دی جن کے لیے

    ذرہ ذرہ درد مے کا زاہدو

    دوربیں ہے چشم باطن کے لیے

    وصل میں جھنجھلا کے وہ بولے کہ ہائے

    کن کا جوبن اور ہے کن کے لیے

    کیمیا گر آگ سا دیکھا نہیں

    تار سونے کے دیے تنکے لیے

    باغباں کلیاں ہوں ہلکے رنگ کی

    بھیجنا ہے ایک کمسن کے لیے

    سب حسیں ہیں زاہدوں کو نا پسند

    اب کوئی حور آئے گی ان کے لیے

    جائیے سونپا خدا کو جائیے

    تھا یہ سارا حسن ضامن کے لیے

    ذبح کرنے میں بڑا مشاق ہے

    گھر ہو مسلخ میں مؤذن کے لیے

    وصل کا دن اور اتنا مختصر

    دن گنے جاتے تھے اس دن کے لیے

    کھا گیا ہم نا توانوں کو فراق

    کھول کر منہ دیو نے تنکے لیے

    صبح کا سونا جو ہاتھ آتا امیرؔ

    بھیجتے تحفہ مؤذن کے لیے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے