جب سے بلبل تونے دو تنکے لیے
جب سے بلبل تونے دو تنکے لیے
لوٹتی ہیں بجلیاں ان کے لیے
مے نہ دی قرض اس نے دو دن کے لیے
جس نے توڑے ہم سے گن گن کے لیے
دن مرا روتا ہے میری رات کو
رات روتی ہے مری دن کے لیے
ہے جوانی خود جوانی کا سنگار
سادگی گہنا ہے اس سن کے لیے
پاک رکھا پاک دامن سے حساب
بو سے بھی گن کے دیے گن کے لیے
کون ویرانے میں دیکھے گا بہار
پھول جنگل میں کھلے کن کے لیے
ساری دنیا کے ہیں وہ میرے سوا
میں نے دنیا چھوڑ دی جن کے لیے
ذرہ ذرہ درد مے کا زاہدو
دوربیں ہے چشم باطن کے لیے
وصل میں جھنجھلا کے وہ بولے کہ ہائے
کن کا جوبن اور ہے کن کے لیے
کیمیا گر آگ سا دیکھا نہیں
تار سونے کے دیے تنکے لیے
باغباں کلیاں ہوں ہلکے رنگ کی
بھیجنا ہے ایک کمسن کے لیے
سب حسیں ہیں زاہدوں کو نا پسند
اب کوئی حور آئے گی ان کے لیے
جائیے سونپا خدا کو جائیے
تھا یہ سارا حسن ضامن کے لیے
ذبح کرنے میں بڑا مشاق ہے
گھر ہو مسلخ میں مؤذن کے لیے
وصل کا دن اور اتنا مختصر
دن گنے جاتے تھے اس دن کے لیے
کھا گیا ہم نا توانوں کو فراق
کھول کر منہ دیو نے تنکے لیے
صبح کا سونا جو ہاتھ آتا امیرؔ
بھیجتے تحفہ مؤذن کے لیے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.