جہان سب ہم نے چھان مارا حسین یکتا تمہیں کو دیکھا
جہان سب ہم نے چھان مارا حسین یکتا تمہیں کو دیکھا
مثال پائی ہر اک حسیں کی حضور تم سا تمہیں کو دیکھا
کہیں جھلک سی تمہاری دیکھی کہیں سراپا تمہیں کو دیکھا
جدھر نظر کی قسم تمہاری تو میں نے ہرجا تمہیں کو دیکھا
جو ناز سے تن کے اس نے پوچھا کہ تم نے دیکھا ہے ہم سے اچھا
تو بول اٹھا تن کے ہر بن مو کہ تم سے اچھا تمہیں کو دیکھا
کہیں پہ محجوب تم کو پایا کہیں پہ بے پردہ تم کو دیکھا
نظر تھی معنیٰ میں بھی تمہیں پر ہوئے جو پیدا تمہیں کو دیکھا
ہزار منت پہ جان عالم نقاب الٹی تو رخ سے ایسی
نگاہ لڑاتے ہی چھپ گئے پھر حیا کا پتلا تمہیں کو دیکھا
کسی کے دل کو ہو مدعا تم کسی کے مقصد کسی کے ارماں
سما رہے ہو ہر اک کے دل میں یہ سب کا جملہ تمہیں کو دیکھا
تمہارا ہے نام سب کے لب پر کھٹک تمہاری ہے سب کے دل میں
جہاں کے پیارے تمہیں ہو پیارے جہاں کا پیارا تمہیں کو دیکھا
اگر قیامت میں بھی وہ پوچھیں کہ میرا ہمسر کسی نے دیکھا
تو سب سے پہلے یہ بول اٹھوں گا تمہیں کو دیکھا تمہیں کو دیکھا
ہزاروں غم کی بلائیں غوثیؔ جو میں نے جھیلیں تو یوں وہ بولے
وفا میں ہم نے جو آزمایا وفا میں پورا تمہیں کو دیکھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.