جلا ہی دے گا طفل اشک دامان نظر اپنا
جلا ہی دے گا طفل اشک دامان نظر اپنا
کہ اک آتش کا پر کالا ہے یہ لخت جگر اپنا
لگا دے منہ سے خم ساقی کہ ہیں مدت کے پیاسے ہم
نہ ہوگا حلق بھی ان شیشہ و ساغر سے تر اپنا
نہ بے دردی ہے جاؤ نیم بسمل چھوڑ کر ظالم
ترے قربان ہاں اک اور بھی تیر نظر اپنا
یہ درد اے بد گماں کچھ دیکھنے کی چیز اگر ہوتی
میں رکھ دیتا ترے آگے کلیجہ چیر کر اپنا
بپا اک فتنۂ محشر رہا کرتا ہے پہلو میں
بلا ہے قہر ہے آفت ہے یہ دل الحذر اپنا
نگاہ اٹھتی ہے مجھ پر بزم میں کیوں بار بار ان کی
بلانا تو کہیں ان کو نہیں مد نظر اپنا
کہیں روکے سے رکتی ہے یہ جولانی طبیعت کی
کہ مجذوبؔ آج کل جوش جنوں ہے زور پر اپنا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.