ناز بھی ہوتا رہے ہوئی ہے بیداد بھی
ناز بھی ہوتا رہے ہوئی ہے بیداد بھی
سب گوارہ ہے جو تم سنتے رہو فریاد بھی
سچ ہے ہوتی ہے بری مظلوم کی فریاد بھی
دے کے بلبل کو چھری پھڑکا کیا صیاد بھی
واقعی کیا چیز ہے اپنا دل ناشاد بھی
ذکر حق بھی ہوتا جاتا ہے بتوں کی یاد بھی
تجھ سے مل کر او بت بے درد یہ عقدہ کھلا
بھولی بھالی شکل والے ہوتے ہیں جلاد بھی
اے چمن والو چمن سے یوں گزرنا چاہیے
باغباں بھی خوش رہے راضی رہے صیاد بھی
سادگی ہی سادگی معشوق میں اچھی نہیں
لطف میں کچھ کچھ جھلک دیتی رہے بیداد بھی
تم جو کہتے ہو بگڑ کے ہم نہ آئیں گے کبھی
یہ بھی کہہ دو اب نہ آئے گی تمہاری یاد بھی
باغ سے جانے کہاں دیتا ہے اب لالچ اسے
پھانس کر دو چار بلبل پھنس گیا صیاد بھی
واہ کیا حسرت کدہ دل تھا تمہارا اے جلیلؔ
ہو گیا دو روز میں آباد بھی برباد بھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.