کلیجا تھام کر جب دل دکھے فریاد کرتے ہیں
کلیجا تھام کر جب دل دکھے فریاد کرتے ہیں
بتان سنگ دل اس دم خدا کو یاد کرتے ہیں
تڑپتے لوٹتے ہیں نالہ و فریاد کرتے ہیں
ہم اپنے بھولنے والے کو یوں ہی یاد کرتے ہیں
تمہاری ہے وفائی ہم نہ بھولے ہیں نہ بھولیں گے
دیا ہے وہ سبق تم نے کہ اکثر یاد کرتے ہیں
ذرا ملنا ذرا کھنچنا ذرا نرمی ذرا گرمی
مزے لے لے کے وہ عشاق پر بے داد کرتے ہیں
کسے صدمہ نہیں رنگ چمن کی بے ثباتی کا
چٹکتے ہیں جو غنچے اصل میں فریاد کرتے ہیں
ہماری بے خودی کا حال وہ پوچھیں تو اے قاصد
یہ کہنا ہوش اتنا ہے کہ تم کو یاد کرتے ہیں
بنے معشوق جس دن سے کبھی فرصت نہیں ہوتی
ستم پر وہ ستم بے داد پر بے داد کرتے ہیں
جلیلؔ آساں نہیں آباد کرنا گھر محبت کا
یہ ان کا کام ہے جو زندگی برباد کرتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.