جسے لوگ کہتے ہیں تیرگی وہی شب حجاب سحر بھی ہے
جسے لوگ کہتے ہیں تیرگی وہی شب حجاب سحر بھی ہے
جنہیں بے خودی فنا ملی انہیں زندگی کی خبر بھی ہے
یہ وصال و ہجر کی بحث کیا کہ عجیب چیز ہے عشق بھی
تجھے پا کے ہے وہی درد دل وہی رنگ زخم جگر بھی ہے
دم حشر ازل کی بھی یاد کر یہ زبان کیا یہ نگاہ کیا
جو کسی سے آج نہ ہو سکا وہ سوال بار دگر بھی ہے
تو مکاں زماں سے گزر بھی جا تو رہ عدم کو بھی کاٹ لے
وہ ثواب ہو کہ عذاب ہو کہیں زندگی سے مفر بھی ہے
نہ غم ثواب و عذاب سے کبھی چھیڑ فطرت عشق کو
جو ازل سے مست نگاہ ہے اسے نیک و بد کی خبر بھی ہے
ترے غم کی عمر دراز میں کئی انقلاب ہوئے مگر
وہی طول شمع فراقؔ ہے وہی انتظار سحر بھی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.