جو جلوہ گاہ یار ہے وہ دل یہی تو ہے
جو جلوہ گاہ یار ہے وہ دل یہی تو ہے
ہم جس جگہ ہیں حسن کی منزل یہی تو ہے
خود کو نہ دیکھنا ہے تجھے دیکھنے کی شرط
جو درمیاں حجاب ہے حائل یہی تو ہے
ہر ذرہ دل فریب ہے ہر جلوہ جاں نواز
ہر گام پر گماں ہے یہ منزل یہی تو ہے
ہلکی سی ایک موج تبسم میں بہہ گیا
جو بحر بے کنار تھا وہ دل یہی تو ہے
اب ہر ادائے حسن پہ ہوتا ہے یہ گماں
جو لوٹ لے گئی ہے مرا دل یہی تو ہے
دل مجھ سے کہہ رہا ہے ترے دل کی بات بھی
آئینہ آئینے کے مقابل یہی تو ہے
دونوں جہاں کو تیری محبت میں بھولنا
اک بات یاد رکھنے کے قابل یہی تو ہے
اے دوستو ذہینؔ کو پہچانتا ہوں میں
سب سے الگ جو سب میں ہے شامل یہی تو ہے
- کتاب : آیات جمال (Pg. 177)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.