جو راہ عشق میں گم ہو گیا ہے
دلچسپ معلومات
ناز خیالوی کے معروف کلام ’’تم اک گورکھ دھندا ہو‘‘ میں بہ طور گرہ جو اشعار نصرت فتح علی خان نے پڑھے ہیں وہ سبھی اشعار ناز کے نہیں ہیں بلکہ ان میں کچھ خادم اجمیری کے کلام کے چند اشعار ہیں، یہ کلام بھی معمولی تفاوت کے ساتھ مذکورہ بالا کلام میں بہ طور گری پڑھا گیا ہے۔
جو راہ عشق میں گم ہو گیا ہے
اسی کھوئے ہوئے کو کچھ ملا ہے
عدم بن کر کہیں وہ چھپ گیا ہے
کہیں وہ ہست ہو کر برملا ہے
خیالوں میں جسے پاتا ہوں موجود
اسے معدوم کہنا کب روا ہے
نہیں ہے وہ تو پھر انکار کس کا
نفی میں بھی پتہ اس کا ملا ہے
نہیں آیا خیالوں میں اگر وہ
تو ہم نے کیسے جانا وہ خدا ہے
میں جس کو کہہ رہا ہوں اپنی ہستی
اگر وہ تو نہیں تو اور کیا ہے
سمجھتا تھا جدا جو خود سے خود کو
اب اس نے خود میں خود کو پا لیا ہے
کہاں تو ڈھونڈھتا پھرتا ہے خادمؔ
دل ہی میں تیرے دل کا مدعا ہے
- کتاب : Majmua-e-Khadim
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.