کافر عشق ہوں میں بندۂ اسلام نہیں
کافر عشق ہوں میں بندۂ اسلام نہیں
بت پرستی کے سوا اور مجھے کام نہیں
عشق میں پوجتا ہوں قبلہ و کعبہ اپنا
ایک پل دل کو مرے اس کے بن آرام نہیں
ڈھونڈھتا ہے تو کدھر یار کو میرے اے ماہ
منزلش در دل ما ہست لب بام نہیں
بوالہوس عشق کو تو خانۂ خالی مت بوجھ
اس کا آغاز تو آسان ہے انجام نہیں
پھانسنے کو دل عشاق کے الفت بس ہے
گھیر لینے کو یہ تسخیر کم از دام نہیں
کام ہو جائے تمام اس کا پڑے جس پہ نگاہ
تشنۂ چشم کو پھر حاجت صمصام نہیں
ابر ہے جام ہے مینا ہے مے گلگوں ہے
ہے سب اسباب طرب ساقیٔ گلفام نہیں
ہائے رے ہائے چلی جاتی ہے یہ فصل بہار
کیا کروں بس نہیں اپنا وہ صنم رام نہیں
جان جاتی ہے چلی دیکھ کے یہ موسم گل
ہجر و فرقت کا مری جان یہ گلفام نہیں
دل کے لینے ہی تلک مہر کی تھی ہم پہ نگاہ
پھر جو دیکھا تو بہ جز غصہ و دشنام نہیں
رات دن غم سے ترے ہجر کے لڑتا ہے نیازؔ
یہ دل آزاری مری جان بھلا کام نہیں
- کتاب : دیوان نیاز بے نیاز (Pg. 148)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.