کالی کالی زلفوں کے پھندے نہ ڈالو
بھول ہو جاتی ہے یوں طیش میں آیا نہ کرو
فاصلے ختم کرو بات بڑھایا نہ کرو
یہ نگاہیں یہ اشارے یہ ادائیں توبہ
ان شرابوں کو سر عام لٹایا نہ کرو
شام گہری ہو تو کچھ اور حسیں ہوتی ہے
سایۂ زلف کو چہرے سے ہٹایا نہ کرو
کالی کالی زلفوں کے پھندے نہ ڈالو
ہمیں زندہ رہنے دو اے حسن والو
نہ چھیڑو ہمیں ہم ستائے ہوئے ہیں
بہت زخم سینے پہ کھائے ہوئے ہیں
ستم گر ہو تم خوب پہچانتے ہیں
تمہاری اداؤں کو ہم جانتے ہیں
دغا باز ہو تم ستم ڈھانے والے
فریب محبت میں الجھانے والے
یہ رنگیں کہانی تمہی کو مبارک
تمہاری جوانی تمہی کو مبارک
ہماری طرف سے نگاہیں ہٹا لو
کالی کالی زلفوں کے پھندے نہ ڈالو
ہمیں زندہ رہنے دو اے حسن والو
زنجیر میں زلفوں کی پھنس جانے کو کیا کہیے
دیوانہ میرا دل ہے دیوانے کو کیا کہیے
سنبھالو ذرا اپنا آنچل گلابی
دکھاؤ نہ ہنس ہنس کے آنکھیں شرابی
سلوک ان کا دنیا میں اچھا نہیں ہے
حسینوں پہ ہم کو بھروسہ نہیں ہے
اٹھاتے ہیں نظریں تو گرتی ہیں بجلی
ادا جو بھی نکلی قیامت ہی نکلی
جہاں تم نے چہرے سے آنچل ہٹایا
وہیں اہل دل کو تماشہ بنایا
کالی کالی زلفوں کے پھندے نہ ڈالو
ہمیں زندہ رہنے دو اے حسن والو
خدا کے لیے ہم پہ ڈورے نہ ڈالو
ہمیں زندہ رہنے دو اے حسن والو
آوارہ ہوئی جاتی ہے زلفوں کو سنبھالو
دل میرا الجھ جائے گا یہ جال نہ ڈالو
کالی کالی زلفوں کے پھندے نہ ڈالو
ہمیں زندہ رہنے دو اے حسن والو
اپنی اس زلف پریشاں کو سنبھالو ورنہ
ایسے گستاخ کو ہم چوم لیا کرتے ہیں
کالی کالی زلفوں کے پھندے نہ ڈالو
ہمیں زندہ رہنے دو اے حسن والو
الجھا ہے پاؤں یار کا زلف دراز میں
لو آپ اپنے دام میں صیاد آ گئے
کالی کالی زلفوں کے پھندے نہ ڈالو
ہمیں زندہ رہنے دو اے حسن والو
سدا وار کرتے ہو تیغ وفا کا
بہاتے ہو تم خون اہل وفا کا
یہ ناگن سی زلفیں یہ زہریلی نظریں
وہ پانی نہ مانگے یہ جس کو ڈس لے
وہ لٹ جائے جو تم سے دل کو لگا لے
پھر حسرتوں کا جنازہ اٹھائے
ہے معلوم ہم کو تمہاری حقیقت
محبت کے پردے میں کرتے ہو نفرت
کہیں اور جا کے ادائیں اچھالو
کالی کالی زلفوں کے پھندے نہ ڈالو
ہمیں زندہ رہنے دو اے حسن والو
یہ جھوٹی نمائش یہ جھوٹی بناوٹ
فریب نظر ہے نظر کی لگاوٹ
یہ سنبل سے گیسو یہ عارض گلابی
زمانے ملائیں گے اک دن خرابی
فناؔ ہم کو کر دے نہ یہ مسکرانا
ادا کافرانہ چلن ظالمانہ
دکھاؤ نہ یہ عشوہ و ناز ہم کو
کسی اور پر زلف کا جال ڈالو
سکھاؤ نہ الفت کے انداز ہم کو
کالی کالی زلفوں کے پھندے نہ ڈالو
ہمیں زندہ رہنے دو اے حسن والو
اپنی زلفوں کا پردہ بنا لیجیے
حسن معصوم اب فتنہ گر ہو گیا
پلکیں گر جائیں گی ڈور جل جائے گا
رخ تمہاری نظر کا جدھر ہو گیا
کالی کالی زلفوں کے پھندے نہ ڈالو
ہمیں زندہ رہنے دو اے حسن والو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.