کہوں دوست سے دوست کی بات کیا کیا
کہوں دوست سے دوست کی بات کیا کیا
رہی وہ سے ملاقات کیا کیا
وہ عشوے وہ غمزے وہ نغمے وہ جلوے
طلب کر رہے ہیں ہم آفات کیا کیا
جہاں مجھ کو آیا خیال آ گئے وہ
دکھائی ہیں دل نے کرامات کیا کیا
نہ تھی گفتگو درمیاں پھر بھی ان سے
پس پردۂ دل ہوئی بات کیا کیا
تری زلف و رخسار کے دھوپ سائے
مجھے یاد آتے ہیں دن رات کیا کیا
یہ ہچکی یہ آنسو یہ آہیں یہ نالے
ملی ہیں محبت میں سوغات کیا کیا
الٹ کر نقاب صفاتی جو دیکھا
ذہینؔ آپ تھے جلوۂ ذات کیا کیا
- کتاب : آیات جمال (Pg. 39)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.